خیبر پختونخوا حکام نے منظور شدہ پاور پالیسی درست بیان نہیں کی، اویس لغاری

خیبر پختونخوا حکام نے منظور شدہ پاور پالیسی درست بیان نہیں کی، اویس لغاری
خیبر پختونخوا حکام نے منظور شدہ پاور پالیسی درست بیان نہیں کی، اویس لغاری

وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نےکہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکام نے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی منظور شدہ پاور پالیسی کو درست بیان نہیں کیا ہے۔

سینیٹ پاور کمیٹی کا اجلاس سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت ہوا، جس میں 207 میگا واٹ کے مدیان اور 88 میگا واٹ کے گبرال ہائیڈرو پاور منصوبے پر بحث ہوئی۔

اجلاس میں معاون خصوصی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ہم ان منصوبوں کےلیے 5 ارب روپے کی زمین خرید چکے ہیں، منصوبوں کے درمیان میں آئسمو نے کرائیٹیریا تبدیل کردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ منصوبوں کی فزیکل اور فنانشل پروگریس ہوچکی ہے، وفاقی حکومت کی طرف سے اب یہ منصوبے لسٹ سے نکال دیے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ کے پی حکام نے سی سی آئی کی منظورشدہ پاور پالیسی کو درست بیان نہیں کیا، اس پالیسی کی باقی شقوں کو بھی پڑھا جانا چاہیے تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ صرف پالیسی کی ایک شق کو پڑھ کر بتانا درست نہیں ہے، کیا آئی جی سیپ ایک بار منظور کیا جاتا ہے یا یہ ایک ڈائنامک ڈاکومنٹ ہے۔

اویس لغاری نے یہ بھی کہا کہ مطلب ان دو منصوبوں سے بجلی خریدی جائے تو بجلی مہنگی ہوجائے گی، یہ منصوبے کسی انویسٹر کی سرمایہ کاری پر نہیں صرف ورلڈ بینک کا قرض ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی کیپٹو پاور پلانٹس بینکرپٹ نہیں ہوئے، 5 آئی پی پیز کو ہم نےٹرمینیٹ کیا، جس کا صارفین کو فائدہ ہوا، 3400 ارب روپے کی اگلے 4 سے 5 سال کیلئے بچت کی ہے۔

وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ مسابقتی مارکیٹ کا ہدف ہم نے حاصل کرلیا ہے، ہم نے حکومت کو بجلی خریدنے سے آزاد کردیا ہے، اگر یہ سستی بجلی ہے، جائیں ورلڈ بینک سے قرضہ لیں اور بنالیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ جون 2024 سے لیکر اب تک انڈسٹری کے ٹیرف میں 30 سے 35 فیصد کمی آئی ہے، اس سال ڈسکوز کےنقصان کو191ارب روپے کم کیا ہے، کیا یہ بڑا کام نہیں، ہم مانتے ہیں کہ ملک میں بجلی چوری ہورہی ہے۔

دوران اجلاس ایڈیشنل سیکریٹری پاور نے کہا کہ گبرال پاور پروجیکٹ کا آج تک کنٹریکٹ ہی نہیں ہوا، صرف یہی دو منصوبے نہیں ہم نے 8 سے 10ہزار میگاواٹ تک منصوبے نکالے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ ہم نے سی پیک کے بھی کئی پاور پروجیکٹس نکالے ہیں، ہم پروٹیکٹڈ کیٹگریز سے متعلق دوبارہ جائزہ لے رہے ہیں، 200 یونٹ تک کےصارفین کو بجلی پرسبسڈی دی جارہی ہے۔

سینیٹر احمد خان نے کہا کہ سب سے پہلے یہ بتایا جائے زمین لی گئی تو کس کی اجازت سے لی گئی؟ سینیٹر مرزا آفریدی نے کہا کہ پروٹیکٹڈ کیٹگری 200 یونٹ کی بجائے 250 یونٹ تک کردیں۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ آپ نے ملک میں درخواست کرکےکیپٹو پاور پلانٹس لگائے،کیا ان منصوبوں میں کےپی کےساتھ زیادتی ہو رہی ہے یا نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ چاہتے ہیں کہ آپ پروٹیکٹڈ کیٹگری کی پالیسی پر دوبارہ نظرثانی کریں، ان منصوبوں پر کے پی حکومت دوبارہ وفاق کےساتھ بیٹھے، خیبر پختونخوا میں یہ منصوبے مکمل ہو جائیں تو بہتر ہے۔



50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں