عدالتی فیصلے کی معطلی تک نااہلی ختم نہیں ہوتی، اعظم نذیر تارڑ

عدالتی فیصلے کی معطلی تک نااہلی ختم نہیں ہوتی، اعظم نذیر تارڑ

وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 9 مئی کو لوگوں نے جناح ہاؤس کو جلتے ہوئے دیکھا، مناظر ٹی وی پر چلے، عدالتی فیصلہ جب تک معطل نہ ہو نااہلی ختم نہیں ہوتی۔

سینیٹ اجلاس میں پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر کو جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ اس ملک میں کوئی قانون بھی ہے، جرم ہوگا تو قانون حرکت میں آئے گا، سزا صحیح ہوئی ہے یا غلط ہوئی ہے یہ ایک علیحدہ بحث ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے علی ظفر نے دھیمے انداز میں گفتگو کی، بات چیت پر زور دیا، جب تک عدالت کا فیصلہ معطل نہ ہو تب تک نااہلی ختم نہیں ہوتی، یہ معاملہ عدالت اور سزا پانے والوں کے مابین ہے۔

سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ ان ممبران کا قانونی راستہ عدالتوں کے پاس ہے سینیٹ میں نہیں، قانونی راستہ یہ ہے کہ ان کو سرنڈر کرنا پڑے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم ان سے ہمدردی تو کرسکتے لیکن قانون کا راستہ الگ ہے، نواز شریف کو نااہل کیا گیا ان کی بیوی بیمار تھیں وہ بیٹی کے ساتھ آئے سرنڈر کیا۔

وفاقی وزیر قانون نے یہ بھی کہا کہ حنیف عباسی کو فارما سیوٹیکل بزنس میں نارکوٹکس کیس بنا کر عمر قید کی سزا دی گئی، وہ کئی ماہ قید میں رہے نااہل ہوئے پھر منتخب ہوکر آئے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ صاحب آپ کے بیٹے کو عدالت کے دروازے سے اٹھایا گیا، یوسف رضا گیلانی کو عدالت میں نااہل کرکے سزا دی گئی۔

سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنا چاہیے، اپوزیشن کی درخواست پر اس معاملہ پر ایوان میں بحث چل رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بردباری ہے جو اس وقت ایوان میں چل رہی ہے، 9 مئی کو واقعات ہوئے جناح ہاؤس کو جلتے دیکھا، میانوالی بیس جلائی گئی، مردان میں مجسمے جلائے گئے، شادمان تھانہ، ریڈیو پاکستان کی عمارت جلائی گئی۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ جو جرم ہوا اس پر سزا یا ٹرائل ہوگا، عدالتوں سے اپوزیشن کو ریلیف بھی ملتا ہے اور پراسیس ماضی سے تیز ہے، یہ مسائل بیٹھ کر حل ہوں گے کاغذ لہرا کر نہیں۔



50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں